کراچی: کورونا ویکسین لگوانے والوں کی تعداد انتہائی کم
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں 3 ماہ میں 1 فیصد سے بھی کم افراد کو کورونا وائرس کی ویکسین لگ سکی ہے جبکہ صوبہ سندھ کے دیگر اضلاع میں صورتِ حال اس سے بھی زیادہ خراب ہے۔
مجموعی طور پر کراچی میں صرف 51 ہزار معمر افراد اور سندھ کے دیگر اضلاع میں صرف 13 ہزار معمر افراد کو ویکسین کے دونوں ڈوز لگ سکے ہیں۔
صوبے بھر میں سنگل ڈوز لگوانے والے شہریوں کی تعداد 1 لاکھ 59 ہزار ہے جن میں سے 1 لاکھ 20 ہزار کراچی کے شہری ہیں جو صوبے کی مجموعی آبادی کا 1 فیصد بھی نہیں ہے۔
ملک بھر میں کورونا وائرس کی ویکسین لگانے کا عمل 2 فروری 2021ء سے شروع ہوا اور سندھ کو اب تک وفاق کی جانب سے مختلف اقسام کی 6 لاکھ 53 ہزار ویکسین فراہم کی جاچکی ہیں،جن میں سے 5 لاکھ 80 ہزار مختلف اضلاع کو دی گئی ہیں۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں اب تک 2 لاکھ 83 ہزار افراد کو سائنو فارم نامی ویکسین کی پہلی ڈوز لگائی گئی ہے، جن میں 1 لاکھ 59 ہزار معمر افراد اور 1 لاکھ 23 ہزار ہیلتھ ورکرز شامل ہیں۔
صوبے میں صرف 1 لاکھ 49 ہزار افراد کو سائنو فارم کی دوسری ڈوز لگ سکی ہے اور اس میں بھی معمر افراد کی تعداد صرف 64 ہزار ہے باقی 85 ہزار ہیلتھ ورکرز ہیں۔
صوبے کی آبادی تقریباً 4 کروڑ 78 لاکھ ہے اور کورونا ویکسین کی دوسری ڈوز لگوانے والے افراد کی تعداد مجموعی آبادی کا 1 فیصد بھی نہیں بنتی۔
یہ بھی پڑھیے
- دنیا: کورونا وائرس سے اموات 31 لاکھ 35 ہزار سے متجاوز
- حیدر آباد: مزید 4 کورونا مریض جاں بحق، مثبت کیسز کی شرح 23 فیصد
اسی طرح کراچی کی آبادی کو اگر پونے 3 کروڑ سمجھا جائے تو کراچی میں صرف 51 ہزار معمر افراد کو کورونا وائرس کی ویکسین لگائے جانے کے بعد یہ تناسب اور زیادہ مضحکہ خیز لگنے لگتا ہے۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت سندھ کے مختلف اضلاع کے پاس مجموعی طور پر صرف 1 لاکھ 28 ہزار 46 ویکسین کی ڈوز موجود ہیں۔
سندھ حکومت کے پاس صرف 72 ہزار 531 ویکسین بچی ہیں، جن میں سائنو ویک کے 70 ہزار ڈوز، سائنو فارم کے 2 ہزار 391 ڈوز اور کین سائنو کے صرف 70 ڈوز شامل ہیں۔
قومی خبریں سے مزید
source https://latestpakistannews.com/%da%a9%d8%b1%d8%a7%da%86%db%8c-%da%a9%d9%88%d8%b1%d9%88%d9%86%d8%a7-%d9%88%db%8c%da%a9%d8%b3%db%8c%d9%86-%d9%84%da%af%d9%88%d8%a7%d9%86%db%92-%d9%88%d8%a7%d9%84%d9%88%da%ba-%da%a9%db%8c-%d8%aa%d8%b9/
Comments
Post a Comment